غزہ پر اسرائیلی جارحیت یقینن کسی بربریت سے کم نہیں. اس پر نہ صرف مسلمانوں بلکہ تمام انسانوں نے اسرائیل کی مذمت کی. ہم سب اور ہماری مذہبی اور سیاسی جماعتیں بھی آگے آگے تھیں. کچھ دنوں کے لئے میڈیا اور سوشل میڈیا پر اسرائیل کی شدید مذمت کی گئی، ہماری مذہبی، سیاسی اور مذہبی سیاسی جماعتوں نے جلسے بھی کیے اور فلسطینی عوام کے لئے چندہ بھی ا کٹھا کیا گیا.
لیکن اس کے برعکس، شام میں ہونے والی جارحیت کے خلاف ہر طرف خاموشی ہے. آخر کیوں؟ ہم سب خاموش کیوں ہیں؟ ہماری مذہبی، سیاسی، اور مذہبی-سیاسی جماعتیں شام کے صدر کے خلاف مظاہرہ کیوں نہیں کرتیں؟ کیا صرف امریکا اور اسرائیل کا ظلم ہی ظلم ہے اور کسی مسلمان کا کیا ہوا ظلم، ظلم نہیں؟ یا پھر یہاں آواز اٹھانے سے وہ "مفادات" حاصل نہیں ہوتے جو امریکا اور اسرائیل کے خلاف آواز اٹھانے سے ہوتے ہیں؟ ہم سب کا،ہماری مذہبی، سیاسی، اور مذہبی سیاسی جماعتوں کا یہی دوہرا معیار، میری نظر میں ہمیں اخلاقی برتری کے مقام سے نیچے گرا دیتا ہے. ہم دوسروں کے ظلم کو بڑھا چڑھا کے بیان کرتے ہیں اور اس کے خلاف ریلیاں نکال کر عوام میں مقبولیت بھی حاصل کرتے ہیں. لیکن اپنوں کے مظالم پر ایک چھوٹا سا بیان دے کر سمجھتے ہیں کے فرض پورا ہو گیا.
ہمیں ہر حال میں انصاف سے معاملہ کرنا چاہیے، اس انصاف کا پیمانہ ہر ایک کے لئے ایک جتنا ہونا چاہیے. چاہے وہ ہمارا اپنا ہو یا دشمن. یہی انسانی اخلاقیات کا تقاضا ہے اور یہی ہمارے دین کی ہدایت ہے.
No comments:
Post a Comment