ہمارے بڑے ہمیں ہمیشہ ایک نہایت عمدہ سبق پڑھاتے رہے. وو یہ کے بیٹا ہمیشہ محنت کرنا اور کوئی بھی کام کرنے میں کبھی کوئی آر محسوس نہ کرنا. وہ ہمیشہ ہمیں بتاتے رہے کے اپنے کام اپنے ہاتھ سے کرنے میں ہی بڑائی ہے. یہ ایک نہایت عمدہ درس تھا جو وہ ہمیں دیتے رہے.
لیکن اس کے ساتھ ہی، نہ چاہتے ھوے ،وہ ہمیں ایسے "درس" بھی دیتے رہے جو اوپر دیے گئے سبق کی نفی تھے اور جس سے ہمارے رویوں میں موجود تضاد جھلکتا ہے. وہ درس مختلف صورتوں میں سامنے آتا. میں آپ کے سامنے اس کی صرف ایک سادہ سی صورت رکھتا ہوں. شادی بیاہ کے موقعے پر اگر ہمارے ہاں پتہ چلے کے لڑکا / لڑکی ایسے خاندان سے ہے جن کے آباؤ اجداد موچی یا مہاجر یا تیلی تھے تو وہاں شادی کرنا مناسب نہیں سمجھا جاتا. یہ ایک نہایت باریک تضاد ہے. لیکن اگر آپ بغور تجزیہ کریں تو آپ کو یہ واضح ہو جائے گا کے اسی طرح کے بہت سے غلط نظریات کی وجہ سے ہمارے معاشرے میں لوگ "چھوٹا" کام کرنے میں آر محسوس کرتے ہیں.
میں نے "چھوٹے " کام کے معاملے میں صرف ایک تضاد کی طرف آپ کی توجہ مبذول کروائی. مجھے یقین ہے کے آپ اس آرٹیکل میں اپنے تجربات شیر کر کے مزید ایسے نظریات کی نشاندہی کر سکتے ہیں جس سے ہمیں یہ جاننے میں مدد ملے کے ہمارے ہاں لوگ، بظاھر چھوٹے کام کرنے میں آر کیوں محسوس کرتے ہیں.
جہاں بھی رہیے اپنے ارد گرد الله کی مخلوق کے لئے سکون اور خوشی کا ذریعہ بنیے .