Sunday, January 18, 2015

An Open Letter to Charlie Hebdo

Dear Charlie Hebdo

I hope this letter will find you in the best of your spirits. 

First of all i would like to offer my condolence for the murder of the journalists and individuals who lost their lives in the recent attacks on your office in France. However, let me make it clear that I am not apologizing, because the people who did those attacks do not represent me, many peaceful law abiding Muslims and our Prophet (pbuh). 

I am sure you must be wondering how can a Muslim be calling you 'dear', wishing you 'best of free spirit' and condoling with you, especially after you blasphemed about Muhammad (pbuh), who is dearer to me more than my own family and life. Well it is because the same Prophet (pbuh) taught me to 'repel evil by that which is better and the one who is hostile to you will become as a devoted friend' (Al-Quran 41:34-35).

I think you do not know much about Muhammad (pbuh), hence i believe the cartoons you draw also do not represent Muhammad (pbuh). Lemme enlighten you about him (pbuh). Lets go 1400 years back, imagine you were running your magazine in his (pbuh) era. I am sure you must be terrified by that thought but, trust me, your blasphemy is so petty and ignoble compared to the ones his (pbuh) enemies did. They threw garbage and stones on him, they called him names, they even wrote songs to humiliate him, they mocked him in every possible way. But he (pbuh) forgave all of them. You want to know what happened to the woman who used to throw garbage on him? One day she did not 'blaspheme', so he went inside her house to check if she was fine. He took care of her, as she was sick. Such would have been his response towards you as well. So relax and ponder again if the person you are portraying in your magazine is the same Prophet or the creation of your own stereotypical mind and limited knowledge? 


Now lets come back to 21st century. Let me tell you why we Muslims feel offended when you judge our Prophet (pbuh) based on the acts of a minority of extremists in Muslims. You see, your society cherishes freedom of speech (or should i say a hypocritical freedom of speech?). Whereas, an Islamic society cherishes the same value, but with the basic and more strong value of 'respect'. Islam teaches the younger ones to be respectful to their elders, faithfuls to never disrespect the gods (and holy personalities) of other faiths and most importantly to respect all the Prophets without any discrimination. We love Muhammad (pbuh) and all other prophets, more than anyone in this world. We have been taught this value from the time we were born. Now, for you there can be two ways to go about it. Either respect our value and we will respect yours, or you can malign your own values by misusing them.

You also need to see what you are fostering in your society. Lets go 50 years ahead from now, 2065. Kids in schools in France, draw cartoons of parents of their schoolmates, or their own teachers or elders - nasty, disrespectful, mocking cartoons. They draw cartoons of the 12 people killed in Charlie Hebdo attack or thousands who were killed in 9/11. They make cartoons of blacks, whites, Buddhists, Jews, Muslims or Christians. And when they are asked why they are doing this, they will respond "Je Suis Charlie". Are you developing a society based on mutual respect and coexistence or mutual hatred and mockery? Do you think this will lead towards a tolerant, civilized society? I highly doubt it. 

So Charlie, even now you have time to think, to mend your way, to direct your society towards high moral values instead of disrespect and mockery. I am saying for the betterment of your own society, otherwise Muhammad, Jesus (pbut) and other holy personalities and their respect is too big for a cartoon to bring it down. But if you still want to continue, then mark my words, there will come a day when Charlie Hebdo will be an icon for mockery, disrespect and misogyny. You will be remembered in the worst possible way. You will be remembered for your role to increase tension between Islam and West, to create chaos in the world. Choice is yours.  

Yours sincerely

A Muslim 





Saturday, January 10, 2015

توہین رسالت کے حوالے سے مسلمان بھائیوں سے 6 سوال !


آج کل توہین رسالت کے حوالے سے بہت بحث ہو رہی ہے. فرانس میں توہین کے مرتکب صحافتی ادارے کے ١٢ صحافیوں کے قتل پر بینالاقوامی برادری، خاص کر مغرب نہایت نالاں ہے. کچھ ملکوں اور سوشل میڈیا پر شدت پسندوں اور اسلام کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں. البتہ مسلمانوں میں اس واقع پر ملا جلا رد عمل سامنے آیا. کچھ لوگ اسے سفاکی اور کچھ لوگ بلکل اسلام کے مطابق اور توہین کے مرتکب ہونے کی وجہ سے سزا کے مستحق لوگوں کا انجام قرار دے رہے ہیں. غرضیکے ایک طرف مغرب اپنی آزادی اظہار کی قدر پر کسی طرح کی قدغن لگانے کے لئے تیار نہیں، یر وسری طرف مسلمان اپنے نبی کی عصمت پر اٹھنے والی کسی بھی آنکھ کو صرف  نکال دینے پر یقین رکھتے ہیں. 

اس ضمن میں میرے ذہن میں اپنے مسلمان بھائیوں سے کچھ سوال ہیں. امید ہے آپ جذبات سے نکل کر ان سوالوں کا جواب سوچیں گے. 


١) بیشک حضور (ص) تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجے گئے. ہم مسلمان اس بات کا جائز طور پر پرچار بھی کرتے ہیں. لیکن ایسا کیوں ہے کے ہم یہ بات کرتے ہوے تو حضور کے درگزر کو بیان کرتے ہیں. یہ بیان کرتے ہیں کے انھوں نے کوڑا پھینکنی والی، (توہین رسالت کی مرتکب خاتون), کو نہ صرف معاف کیا بلکے اس کے ساتھ حسن سلوک کیا، مکّہ میں فاتح کی حیثیت سے پہنچنے پر تمام دشمنوں کے لئے عام معافی کا اعلان کیا اور انھوں نے منافق عبدللہ بن ابی کا جنازہ پڑھایا وغیرہ وغیرہ. لیکن وقت آنے پر, یعنی جب کوئی توہین کرتا ہے, تو ہم یہ سب واقعات چھوڑ کر ان واقعات کو بیان کرنا شروع کر دیتے ہیں جہاں آپ (ص) نے کسی شخص کے قتل کا حکم دیا. ایک دفع ایک غیر مسلم نے سوال کیا کے کیا تمھارے نبی صرف طاقت حاصل ہونے تک رحمت تھے اور بعد میں انھوں نے اپنے مخالفین کو مارنا شروع کر دیا؟ اس کا جواب میرے پاس تو تھا. میرا سوال آپ سے یہ ہے کے کیا ہمیں آپ (ص) کے پہلے والے واقعات کو ماننا چاہیے یا دوسرے والے؟ اگر دوسرے والوں کے مطابق عمل کرنا چاہیے تو پھر رحمت اللعلمین کہتے ہوے کیا ہم پہلے والے واقعات کا پرچار کر سکتے ہیں؟ 


٢) ایک دن ایک بدو نے مسجد میں پیشاب کر دیا. یعنی توہین مسجد کا مرتکب ہوا. حضور (ص) نے صحابہ کو اس پر سختی کرنے سے روکا اور کہا کے یہ نہیں جانتا. اس کے بعد اسے بلا کر سمجھایا اور بھیج دیا. کیا آج کا غیر مسلم اس بدو سے بہتر ہے؟ غیر مسلم تو چھوڑئیے، کیا آپ بطور مسلمان جانتے ہیں کے حضور نے ١١ شادیاں کیوں کیں؟ انھوں نے غلامی کو گوارا کیوں کیا؟ ان کے لاۓ ہوے قرآن میں "جہاں پاؤ قتل کردو" والی آیت کیوں ہیں؟ ان کے لاۓ ہوے دین میں اچھی موسیقی اور تصویر کیوں حرام ہے؟ اس میں عورت کی گواہی کیوں آدھی ہے؟ میں جانتا ہوں کے اکثریت مسلمانوں کو ان باتوں کا جواب نہیں پتہ. اس کے ساتھ ساتھ، آج کل مسلمان بد دیانت ہیں، جھوٹ بولتے ہیں، بے ایمانی کرتے ہیں، ان کے ملک غریب اور کرپٹ ہیں. ان کے نام کے ساتھ دہشت گرد جڑا ہوا ہے. تو پھر اگر آپ اپنے آپ کو عام غیر مسلم کی جگہ پر رکھ کر سوچیں تو آپ کی کیا راۓ ہوگی اسلام کے بارے میں؟ کیا اگر وہ بدو معافی کا حقدار تھا، تو آج کا غیر مسلم نہیں؟ 


٣) حضرت عمر (رضی الله) اسلام قبول کرنے سے پہلے حضور (ص) کو نعوز باللہ شہید کرنے گئے، یعنی ایک بہت بڑی گستاخی کی سوچ سے، لیکن اسلام لے کر لوٹے. اسی طرح ایک ناروے کا منسٹر جو سخت اسلام مخالف تھا، وہ اسلام قبول کر گیا. اگر حضرت عمر کو راستے میں کوئی شخص توہین رسالت کی وجہ سے شہید کر دیتا یا اس منسٹر کو کوئی شخص مار دیتا، تو کیا یہ لوگ اسلام قبول کر پاتے؟ تو کیا ہمیں کسی گستاخ کو واصل جہنم کرنا چاہیے یا اپنے اخلاق، اسلام کی صحیح تعلیم اور حضور (ص) کی صحیح شخصیت سامنے رکھ کر اسے واصل جنت کرنے کا اہتمام کرنا چاہیے؟ 

٤) ایسا کیوں ہے کے اسلام جب دعوت میں ڈھلتا ہے تو دلوں کو مسخر کرتا ہے. تاتاری مسلمانوں پر حملہ اور ہوتے ہیں، اور اسلام قبول کر لیتے ہیں. تبلیغی جماعت، دعوت اسلامی، اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن اور اس طرح کے دوسرے دعوتی ادارے بہت سے غیر مسلموں کو اسلام کی طرف راغب کرتے ہیں. لیکن جہادی تنظیمیں غیر مسلموں کو اسلام سے متنفر کرنے کا با عث بن رہی ہیں. کیا اسلام کی اصل طاقت اس کے پیغام میں ہے؟ جو دل و دماغ کو مسخر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے؟ یا اس کے پیغام کو پہنچانے کے لئے تلوار کی ضرورت ہے؟ 

٥) ایک شخص جو حضور (ص) کے بارے میں کم علمی یا غلط انفارمیشن کی بنیاد پر کوئی توہین آمیز بات کرتا ہے، اس کو مار دینے سے کیا اس غلط بات کی نشاندہی ہو پاۓ گی؟ کیا اس کو مارنے سے بہت سے دوسرے لوگوں کے اذہان، جو ایسی باتیں اپنے دل میں رکھتے یا وہ جو انھیں بیان کرتے ہیں، بدل جائیں گے؟ کیا ان کے لواحقین اور ان کے ارد گرد کے لوگ، ہم وطن، اور ان کی سوچ رکھنے والے لوگ اسلام سے متاثر ہو پائیں گے؟ یا ان کے دل اسلام، اور پیغمبر اسلام (ص) سے مزید متنفر ہو جائیں گے؟ 

٦) کیا ہم سب مسلمان مجموعی طور پر ایک اچھے امتی ہیں؟ کیا ہم حضور (ص) کی طرح سچے، ایماندار، نفیس، نرم گو، خدا کا خوف اور اس سے محبت رکھنے والے اور یتیموں کے والی ہیں؟ اگر نہیں تو کیا ایسا تو نہیں کے مجموعی طور پر ہم سب توہین رسالت کے مرتکب ہو رہے ہیں؟ کیا ایسا تو نہیں کے اسلام کا سب سے برا تعارف ہم خود ہیں؟ یا واقعی ہم میں کوئی خرابی نہیں، سب غیروں کی سازش ہے؟ 
یہ سب سوال میری طرح اور بہت سے لوگوں کے ذہن میں ہیں. ان کے بارے میں سوچئے، ان کا جواب تلاش کیجئے اور اگر ہوسکے تو آج کے غیر مسلم کے جوتے میں پیر رکھ کر بھی مسلمانوں اور اسلام کے بارے میں راۓ قائم کیجئے.